اتوار، 13 دسمبر، 2020

دسمبر مرد جیسا ہے

 دسمبر مرد جیسا ہے 

یہ ایسے فرد جیسا ہے 

جو سب کے بیچ رہ کر بھی 

کسی سے کچھ نہ کہ کر بھی

خزاں کا درد سہھ کر بھی

 کسی چٹان کی مانند

کھڑا ہے مستقل ایسے 

نہ کوئ درد ہو جیسے

دکھاوے میں ہے یخبستہ

مگر پردے میں یے ہنستا

مناؤ تم سیاہ دن

یا بولو الوداع اسکو

نہ اسکو فرق پڑتا  تھا

نہ اسکو فرق پڑتا ہے 

اسے جو مرضی کہ ڈالو

یہ اپنی مرضی کرتا  ہے۔ ۔۔۔