Gazals لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Gazals لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 24 اگست، 2020

خدا کے بندے میں رو پڑوں گا اگر کسی دن دوبارہ مجھ سے

 خدا کے بندے میں رو پڑوں گا اگر کسی دن دوبارہ مجھ سے

 محبتوں کا سوال پوچھا زوال پوچھا میں رو پڑوں گا 

 میں اس کے دل میں رہا ہوں لیکن اب اس کے دل سے نکل چکا ہوں 
وہ اپنی رہ پر چلا گیا ہے میں اپنی رہ پر چلا گیا ہوں
 اب اس سے زیادہ کوئی بھی مجھ سے سوال پوچھا میں رو پڑوں گا
 تھا میری آنکھوں کا جو بھی تارا سبھی سے زیادہ تھا مجھ کو پیارا 
تھا مری چلمن کا اک ستارا وہ مجھ سے کیسے بچھڑ گیا ہے کمال پوچھا میں رو پڑوں گا 
.. خدارا اب بھی ہے میری چاہت وہ مجھ سے چاہے بچھڑ گیا ہے 
خدارا سن لے کبھی بھی اس پر زوال آیا میں رو پڑوں گا 
.... ابھی میں خوش ہوں ابھی وہ بھولی ہوئی ہے مجھ کو
 مگر اچانک کبھی جو اس کا خیال آیا میں رو پڑوں گا 
..... وہ اس کے ہونٹوں کی مسکراہٹ اور اس کے چہرے کی روشنی پر
 کبھی خدایا جو ان اندھیروں کا جال آیامیں رو پڑوں گا

ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ

ﭼﻠﻮ ﭘﮭﺮﭼﺎﮰ ﭘﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ...
. ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺷﺎﻣﻮﮞ ..
. ﺑﺪﻥ ﺟﺐ ﺗﮭﮏ ﺳﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ کہتا ﮨﻮﮞ، .
..ﭼﻠﻮ ﭘﮭﺮ ﭼﺎﮰ ﭘﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ .....
ﻣﮕﺮﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﮎ ﺳﭻ ﮨﮯ .
... ﺍﮐﯿﻠﺍ ﭘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺍ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﮎ ﮐﭗ .
... ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﺗﻢ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻮﮔﮯ ﻣﮕﺮ ﯾﻮﮞ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮ,.... 
ﺑﮩﺎﻧﮧ ﭼﺎﮰ ﮐﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ، .....
ﭼﺮﺍ ﻟﯿﺘﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ..... 
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﻭ ﭘﻞ

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے 
 با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
 میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں 
 کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے 
 مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا 
 خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے 
 بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں 
 دل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے

 زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے
 زمیں پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
 بشیر بدر💔💔

زندگی پُھول ہے، خوشبو ہے، مگر یاد رہے

زندگی پُھول ہے، خوش
زندگی پُھول ہے، خوشبو ہے، مگر یاد رہے .......
'''زندگی، گردشِ حالات بھی ہو سکتی ہے'''''                   
   بُھول جاؤ گے، تو پھر مات بھی ہوسکتی ہے
 ...... چال چلتے ہُوئے، شطرنج کی بازی کے اُصول !,,,,

کچھ لمحے تیرے خیال میں جینے تھے

کچھ لمحے تیرے خیال میں جینے تھے.
 

 کچھ لمحے تیرے وصال میں جینے تھے 

 زندگی کے خوبصورت پل ہمیں بے وفائی کے ملال میں جینے تھے 
 ہم دیوانوں نے یہ بہار کے دن زندگی ....تیرے ہر سال میں جینے تھے
 میرا جواب سنے بغیر چلا گیا جو کئی دن اس سوال میں جینے تھے
........ آگ کی لپٹ میں آگیا گھر میرا ورنہ 
اور کچھ دن پڑتال میں جینے تھے 
 پلٹ آتا اگر وہ میرے شہر میں چار دن
. ہم نے دھمال میں جینے تھے
 ....اس عشق میں سب خاک ہوا ورنہ سربلندی کے دن .....
جلال میں جینے تھے

 محمد شعیب

بھلا ہو پیر مغاں کا ادھر نگاہ ملے

بھلا ہو پیر مغاں کا ادھر نگاہ ملے فقیر ہیں کوئی چلو خدا کی راہ ملے 
۔ کہاں تھے رات کو ہم سے ذرا نگاہ ملے تلاش میں ہو کہ جھوٹا کوئی گواہ ملے
 ۔ قریب مے کدہ مجھ کو جو خانقاہ ملے گلے ثواب کے کیا کیا مرے گناہ ملے 
۔ وہ روز حشر ہے دنیا نہیں کہ راہ ملے کہاں چھپوگے جو دو چار داد خواہ ملے
 ۔ مری خرابی میں آ کر وہ چوکڑی بھولے کہ پھر نہ خانہ خرابی کو گھر کی راہ ملے 
۔ ترا دل آئے کسی پر تو عرش ہل جائے اثر تلاش میں ہے اس طرح کی آہ ملے 
۔ تمہارے کوچے میں ہر روز وہ قیامت ہے کہ سایہ ڈھونڈ رہا ہے کہیں پناہ ملے 
۔ ترا غرور سمایا ہے اس قدر دل میں نگاہ بھی نہ ملاؤں جو بادشاہ ملے 
۔ سر برہنہ مجنوں پہ آشیاں ہے تاج نہ رکھے سر پہ جو فغفور کی کلاہ ملے 
۔ فلک کی طرح جفائیں نہ کیجیے ہر روز اسی قدر ہے یہ نعمت جو گاہ گاہ ملے 
۔ تمہارے حسن سے کیا رتبہ ماہ کنعاں کو وہی تو چاند جسے ڈوبنے کو چاہ ملے ۔
 سب اہل حشر جب اپنے کئے کو پائیں گے بڑا مزا ہو جو مجھ کو مرا گناہ ملے ۔
 کروں میں عرض اگر جان کی اماں پاؤں کہوں پتے کی اگر قہر سے پناہ ملے 
۔ یہ ہے مزے کی لڑائی یہ ہے مزے کا ملاپ کہ تجھ سے آنکھ لڑی اور پھر نگاہ ملے 
۔ ہوا ہے درد جگر سے یہ گھر مرا تاریک کہ موت ڈھونڈتی پھرتی ہے کوئی راہ ملے
 ۔ نہ اس کو صبر نہ تاثیر کا پتا یا رب جلا دیا ہے مجھے خاک میں یہ آہ ملے
 ۔ بلا سے دعوئ الفت نہ پیش کرتے ہم ملے ہوئے ہیں جو دشمن سے وہ گواہ ملے 
۔ ٹھہر نہ آہ مری جان لے کے چلتے ہو سفر کرے جو مسافر کو زاد راہ ملے 
۔ مثل سنی ہے کہ ملنے سے کوئی ملتا ہے ملو تو آنکھ ملے دل ملے نگاہ ملے 
۔ قمر کو جامہ شب تو بصر کو پردۂ چشم کئی لباس ترے نور کو سیاہ ملے ۔ 
اثر کہاں سے ملے جب یہ پھوٹ ہو باہم الگ الگ رہے دونوں نہ حرف آہ ملے ۔
 لگا کے پاؤں میں اس کے اڑاؤں قاصد کو اگر مجھے ترے تو سن کی گرد راہ ملے 
۔ اس انقلاب میں ڈھونڈو جو مشک اور کافور تو یہ سفید ملے اور وہ سیاہ ملے ۔
 نوید بخشش عصیاں اسے سنا دینا جو شرمسار کہیں داغؔ رو سیاہ ملے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ داغؔ دہلویؒ

اتوار، 23 اگست، 2020

عجب مذاق رَوا ہے' یہاں نظام کے ساتھ

عجب مذاق رَوا ہے'
 یہاں نظام کے ساتھ وہی یزید کے ساتھی ' 
وہی امام کے ساتھ میں رات اُلجھتا رہا 
' دِین اور دُنیا سے غزل کے شعر بھی کہتا رہا 
'سلام کے ساتھ سِتم تو یہ ہے کہ کوئی سمجھنے والا نہيں مرے سکوت کا مطلب 
...مرے کلام کے ساتھ یہ جھوٹ موٹ کے درویش
... پھر کہاں کُھلتے کہ میں شراب نہ رکھتا اگر طعام کے ساتھ 
 ضرور اس نے کوئی اِسم پڑھ کے پھونکا ہے 
لپٹ رہی ہیں جو شہزادیاں غلام کے ساتھ .........."
عمران عامی" Ajab mzaq rawa ha ' yahan nizam k sath Woe yazeed k sathi ' woe Imam k sath Maen raat ulajhta raha deen Aur dunya se Ghazal k shear b kehta raha slaam k sath Sitam tu ye ha k koi smajhne wala nain Mere skoot ka matlab' mere kalam k sath Ye jhot moot k darwaish phr kahan khulte K maen shrab na rakhta ahr tahem k sath Zaror us ne koi ism phar k phonka ha.... Lipat rahi hen jo shezadian ghulam k sath

بدھ، 10 جون، 2020

ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا

ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کئے بغیر

گزرے دنوں میں جو کبھی گونجے تھے قہقہے
اب اپنے اختیار میں وہ بھی نہیں رہے

قسمت میں رہ گئی ہیں جو آہیں تو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کئے بغیر

وہ سامنے بھی ہوں تو نہ کھولیں گے ہم زباں
لکھی ہے اس کے چہرے پہ اپنی ہی داستاں

اس کو ترس گئی ہیں یہ باہیں تو کیا ہوا
وہ لوٹ جائے ہم پہ عنایت کئے بغیر

پہلے قریب تھا کوئی اب دوریاں بھی ہیں
انسان کے نصیب میں مجبوریاں بھی ہیں

اپنی بدل چکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا
ہم چپ رہیں گے اس کو ملامت کئے بغیر

قتیل شفائی💔💔

اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو

اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو
یاد نے اُس کی کہا بھول گئے تم مجھ کو

ہنستے ہنستے کبھی روتا ہوں تصّور میں ترے
روتے روتے کبھی آتا ہے تبسّم مجھ کو

کیوں گناہ لیتے ہیں تھوڑی سی پلانے والے
کل ملے کوثر اُسے آج جو دے خم مجھ کو

کیا کرے دیکھئے کوثر پہ مری تشنہ لبی
سوکھا جاتا ہے یہاں دیکھ کے قلزم مجھ کو

مسکرائے مری میّت پہ وہ منہ پھیر کے داغ
حشر تک یاد رہے گا یہ تبسّم مجھ کو

داغ دہلوی💔💔

منگل، 9 جون، 2020

وہ دل کہاں سے لاؤں تیری یاد جو بُھلا دے

وہ دل کہاں سے لاؤں تیری یاد جو بُھلا دے🥀
مجھے یاد آنے والے کوئی راستہ بتا دے🥀

رہنے دے مجھ کو اپنے قدموں کی خاک بن کر🥀
جو نہیں تُجھے گوارا مجھے خاک میں ملا دے🥀

میرے دل نے تُجھ کو چاہا کیا یہی میری خطا ہے🥀
مانا خطا....... ہے لیکن....... ایسی تو نہ سزا دے🥀

مجھے تیری بے رُخی کا کوئی شکوہ نہ گِلہ ہے🥀
لیکن میری وفا کا مجھے کچھ تو اب صِلہ دے🥀

وہ دل کہاں سے لاؤں تیری یاد جو بُھلا دے🥀
مجھے یاد آنے والے کوئی راستہ بتا دے 🥀

    🥀 انتخاب 🥀
                   🥀 مظہر مظہر 🥀

ہفتہ، 6 جون، 2020

taree Har baat

راحت اندوری💖💖

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے

ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے

آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے

میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے

منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پر بلا لوں گا اشارہ کر کے