ہفتہ، 6 جون، 2020

تیرے اکتاتے ہوئے لمس سے محسوس ہوا

تیرے اکتاتے ہوئے لمس سے محسوس ہوا !
اب بچھڑنے کا ترے وقت ہوا چاہتا ہے !

اجنبیت ترے لہجے کی ! پتا دیتی ہے !
تُو خفا ہے تو نہیں ! ہونا خفا چاہتا ہے !

میری تہمت نہ لگے تجھ پہ ! سو میں دور ہوا !
مجھ سے بڑھ کر ترا اب کون، بھلا چاہتا ہے !

میں کہ خود کو بھی کوئی فیض کبھی دے نہ سکا !
اور تُو ہے کہ فقط مجھ سے صلہ چاہتا ہے !

تُو مجھے روز ملے ! ملتا رہے ! ملتا رہے !
میں کہوں یا نہ کہوں ! دل تو مرا چاہتا ہے !

تُو تو مجھ طالبِ غم شخص پہ حیران نہ ہو
دل بڑا ہے ناں ! سو یہ غم بھی بڑا چاہتا ہے !

سب کہیں ہم نے تجھے چاہا ! تُو دیکھے مری سمت !
اور اشارے سے کہے ! سب سے جدا چاہتا ہے !

زین_شکیل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.