پیر، 26 اکتوبر، 2020

مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند مجبور کے ہونٹوں پہ


مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند

مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند


دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے

سیلاب سے برباد مکانات کی مانند


میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں

اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند


دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے

غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند


اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا

جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند


کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش

معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند


اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے

میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.