منگل، 19 جولائی، 2022

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

 تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

جو ملے خواب میں وہ دولت ہو


میں تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں

مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو


تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو

اور اتنی ہی بے مرّوت ہو


تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں

یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو


تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی

کیسے انگڑائی سے شکایت ہو


کس طرح چھوڑ دوں تمھیں جاناں

تم مری زندگی کی عادت ہو


کس لیے دیکھتی ہو آئینہ

تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو


داستاں ختم ہونے والی ہے

تم مری آخری محبت ہو

جون ایلیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.