جمعہ، 1 جنوری، 2021

باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے

 باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے

خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے


سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجامِ خلوص

پِھر اُسی جُرمِ محبت کو دوبارہ کر کے


جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے

اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کر کے


دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا

اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارا کر کے


ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں

دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.