ہفتہ، 6 جون، 2020

دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے

دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے
تو مل بھی جاتا تو آخر تجھے گنوا دیتے
تمہی نے ہم کو سنایا نہ اپنا دکھ ورنہ
دعا وہ کرتے کہ ہم آسماں ہلا دیتے
ہمیں زعم رہا کہ اب وہ پکاریں گے
انہیں یہ ضد تھی کہ ہر بار ہم صدا دیں گے
وہ تیرا غم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی
کہ جس کو حال سناتے وہ رلا دیتے
تمہیں بھلانا ہی اول تو دسترس میں نہیں
جو اختیار بھی ہوتا تو کیا بھلا دیتے
تمہاری یاد میں کوئی جواب ہی نہ دیا
میرے خیال ہی آنسو رہے صدا دے کر
ہم اپنے بچوں سے کیسے کہیں کہ یہ گڑیا
ہمارے بس میں جو ہوتی تو دلا دیتے
سماعتوں کو میں تا عمر کوستا سیدؔ
وہ کچھ نہ کہتے ہونٹ تو ہلا دیتے
وصی شاہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.