ہفتہ، 6 جون، 2020

خوشبوکی طرح دل کے گلابوں میں رہے گا

خوشبو کی طرح دل کے گلابوں میں رہے گا
وہ چاند ہمیشہ میرے خوابوں میں رہے گا

بھیگی ہوئی آنکھوں سے گلے مل کے بچھڑنا
وہ شخص سدا دل کے نصابوں میں رہے گا

شاید میں ابھی اس کے جگر تک نہیں اترا
شاید وہ ابھی اور نقابوں میں رہے گا

سانسوں کی طرح میں، تیری نس نس میں رہوں گا
کھو کر تُو مجھے خود بھی عذابوں میں رہے گا

نشہء تو تیرے قرب کا ہے جانِ تمنا
کیا لطف تیرے بعد شرابوں میں رہے گا

ہاں پیار ہے، ہاں پیار ہے، سولی پہ چڑھا دو
اقرار ہے، اقرار ہے، جوابوں میں رہے گا
**

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.