خدا کے بندے میں رو پڑوں گا اگر کسی دن دوبارہ مجھ سے
محبتوں کا سوال پوچھا زوال پوچھا میں رو پڑوں گا
میں اس کے دل میں رہا ہوں لیکن اب اس کے دل سے نکل چکا ہوں
وہ اپنی رہ پر چلا گیا ہے میں اپنی رہ پر چلا گیا ہوں
اب اس سے زیادہ کوئی بھی مجھ سے سوال پوچھا میں رو پڑوں گا
تھا میری آنکھوں کا جو بھی تارا سبھی سے زیادہ تھا مجھ کو پیارا
تھا مری چلمن کا اک ستارا وہ مجھ سے کیسے بچھڑ گیا ہے کمال پوچھا میں رو پڑوں گا
.. خدارا اب بھی ہے میری چاہت وہ مجھ سے چاہے بچھڑ گیا ہے
خدارا سن لے کبھی بھی اس پر زوال آیا میں رو پڑوں گا
.... ابھی میں خوش ہوں ابھی وہ بھولی ہوئی ہے مجھ کو
مگر اچانک کبھی جو اس کا خیال آیا میں رو پڑوں گا
..... وہ اس کے ہونٹوں کی مسکراہٹ اور اس کے چہرے کی روشنی پر
کبھی خدایا جو ان اندھیروں کا جال آیامیں رو پڑوں گا
niceee
جواب دیںحذف کریں