پیر، 3 اگست، 2020

کبھی ربھی رک گئے کبھی چل گئے ک گئے

کبھی رک گئے کبھی چل دیئے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے یونہی عمر ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے کبھی نیند میں کبھی ہوش میں وہ جہاں ملا اسے دیکھ کر نہ نظر ملی نہ زباں ہلی یونہی سر جھکا کر گزر گئے مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے مگر آج ہم ہیں جدا جدا وہ جدا ہوئے تو سنور گئے ہم جدا ہوئے تو بکھر گئے کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی در بدر غم عاشقی تیرا شکریہ ہم کہاں کہاں سے گزر گئے کبھی چل دیئے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے یونہی عمر ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے کبھی نیند میں کبھی ہوش میں وہ جہاں ملا اسے دیکھ کر نہ نظر ملی نہ زباں ہلی یونہی سر جھکا کر گزر گئے مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے مگر آج ہم ہیں جدا جدا وہ جدا ہوئے تو سنور گئے ہم جدا ہوئے تو بکھر گئے کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی در بدر غم عاشقی تیرا شکریہ ہم کہاں کہاں سے گزر گئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.