پیر، 24 اگست، 2020

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے 
 با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
 میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں 
 کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے 
 مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا 
 خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے 
 بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں 
 دل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے

 زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے
 زمیں پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
 بشیر بدر💔💔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Hi guys this blog is only for poetry.