کچھ لمحے تیرے وصال میں جینے تھے
زندگی کے خوبصورت پل ہمیں
بے وفائی کے ملال میں جینے تھے
ہم دیوانوں نے یہ بہار کے دن
زندگی ....تیرے ہر سال میں جینے تھے
میرا جواب سنے بغیر چلا گیا جو
کئی دن اس سوال میں جینے تھے
........ آگ کی لپٹ میں آگیا گھر میرا ورنہ
اور کچھ دن پڑتال میں جینے تھے
پلٹ آتا اگر وہ میرے شہر میں
چار دن
. ہم نے دھمال میں جینے تھے
....اس عشق میں سب خاک ہوا ورنہ
سربلندی کے دن .....
جلال میں جینے تھے
محمد شعیب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Hi guys this blog is only for poetry.